Breaking News

6/recent/ticker-posts

How To Find Your Writing Style 2 by Ahmed Hassan Noori

  How To Find Your Writing Style by Ahmed Hassan Noori


Elements of Writing Style


     بہت لوگ ہیں جو کہ لکھنا چاہتے ہیں اور اس کے لیے کوشاں بھی ہیں,لیکن وہ کچھ اچھا اور منفرد لکھ نہیں پاتے یعنی کہ کچھ ایسا جو کہ ان کے بعد بھی تحریر کا شرف حاصل کرتا صدیوں تک انھیں لوگوں کے ذہن میں زندہ رکھے۔

اس بات سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیا لکھ رہے ہیں,ناول افسانہ ناولٹ آرٹیکل,اسکرپٹ,شارٹ  فلم,ڈرامہ اسکراپٹ یاں شاعری وغیرہ۔جو چیز سے سے اہم اور اہمیت کی حامل ہے وہ آپ کے لکھنے کا انداز ہے یعنی کہ آپ کس انداز میں اپنی تحریر لکھ رہے ہیں۔اس سب کے لیے آپ کے پاس ایک منفرد اور الگ انداز بیان ہونا چاہئے جس سے متاثر ہو کر لوگ آپ کے پاس آئیں۔اپنا الگ انداز تحریر بنانے کے کچھ طریقے ہیں آئیں ترتیب سے انھیں دیکھ لیےہیں۔


  1. Be Original
  2. Use your life experiences
  3. Be present in your writing
  4. Have an adaptable voice
  5. Step out of your comfort zone
  6. Read other authors
  7. Write often
  8. Hone your craft


How To Find Your Writing Style  2 by Ahmed Hassan Noori

Be original 

جو لکھیں اپنا لکھیں کسی دوسرے کا کاپی پیسٹ نہ کریں چاہے ایک لفظ لکھیں لیکن اپنا لکھیں,اس نقطے پر اپنی تمام تر توجہ مرکوز کریں کہ جسے آپ لکھ رہے ہیں اُسے اپنا کہنے کے تمام اختیارات آپ کے پاس محفوظ ہوں۔اپنی تحریر میں Cliches کے استعمال سے گریز کریں۔یعنی کہ ایک سین فلاں کا اٹھا لیا اور دوسرا سین فلاں کا اٹھا لیا ان دونوں کی آپس میں کھچڑی بناتے ایک ناول بنا دیا اور پھر اُسے پوسٹ کر دیا,یہ ایک ان پروفیشنل بیہیوئیر کی علامت ہے اور یہ ظاہر کرتا ہے کہ آپ میں اصلیت اور صلاحیت دونوب کی ہی شدید کمی ہے,آپ بلکل بھی ایک تخلیقی انسان نہیں ہیں۔ایسا انسان میری ذاتی رائے میں کبھی اپنا یونیک اسٹائل نہیں دریافت کر سکتا جب تک کہ وہ اپنے اندر کہ تخلیقی انسان تک نہ پہنچ جائے,دوسری اور اہم بات جسے اکثر لکھاری اگنور کر جاتے ہیں جس کی وجہ سے وہ اپنے اسٹائل کو حاصل نہیں کرپاتے ہمیشہ ایسی زبان کا اتخاب کریں جس کے ساتھ آپ کنفرٹیبل ہوں یعنی جس میں آپ بہت اچھی مہارت رکھتے ہو اور لفظوں کی تال میل سے بخوبی واقف ہوں۔


 Use your life experiences


لکھنا ایک تخلیقی عمل ہے اور اس میں پختگی ہمیشہ سیکھنے اور پریٹکل کرنے سے آتی ہے۔انسان ہمیشہ اپنی گزری زندگی سے ہی سبق سیکھتا ہے اس سے فرق نہیں پڑتا کہ پہلے آپ کیا تھے,کیا کرتے آئے ہیں,کیا لکھتے آئے ہیں؟فرق اب پڑتا ہے کہ اب آپ کیا ہیں,کیا کر رہے ہیں,کیا لکھ رہے ہیں؟جو گزر گیا وہ ماضی تھا اور جو گزار رہے ہیں وہ حال ہے اور آنے والا تو ہم نے دیکھا ہی نہیں۔اس لیے مستقبل کی فکر چھوڑیں اور حال پر کام کرتے ہوئے اسے سنواریں۔

اپنے تمام گزرے ماضی کو کھنگالیں اچھے برے واقعات نکالتے ایک طرف کرتے جائیں۔دونوں کا موازنہ کرتے اپنی غلطیوں کی نشاندہی کریں خود احتساب کریں اور آئندہ کے لیے ارادہ کریں کہ میں نے یہ غلطیاں نہیں کرنی۔اپنی زندگی کے اچھے برے واقعات کو ایک تخلیقی انسان کا روپ دھارتے الگ الگ نقطہ نظر دیتے اپنی تحریروں میں شامل کریں۔حقیقی زندگی میں ایسے واقعات جنھوں نے آپ کو بنایا ہے اس سفر میں انتہائی معاون ثابت ہو سکتے ہیں۔


Be present in your writing

اپنی تحریر میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔


دیکھیں لکھاری نام ہی لفظوں سے کھلنے والے ماہر کا ہوتا ہے اور ایک لکھاری  اپنے معاشرے,آپس پاس کے واقعات,فکشن تصوراتی دنیا غرض کسی بھی پہلو کو قلم بند کر رہا ہوں اپنی چھاپ اس کہانی میں لازم چھوڑتا ہے کچھ نہ کچھ لازم ایسا ہوتا ہے جو وہ اپنی زندگی سے لیتے کہانی میں لکھتا ہے۔یہاں ایک بات واضع کرنا چاہوں گا کہ لکھاری کو ہمیشہ اپنی تحریر میں اپنی موجودگی کو یقینی بناتے قاری کو اپنے لفظوں کے سحر میں جکڑنا ہے ایسے کہ آپ کی تحریر کو چھوڑ ہی نہ پائے,اس سے فرق نہیں پڑتا کہ آپ کیا لکھ رہے ہیں کسی اعلی فکشنیٹک کہانی پر بیس کرتا ناول,کوئی پرانے زردی مائل ورکوں سے اٹکی قدیم داستان,کوئی افسانہ ناولٹ کتاب یاں حتی کہ بلاگ پوسٹ وغیرہ ہی لکھ رہے ہیں تو آپ پر لازم ہے کہ کہانی و تحریر میں اپنی موجودگی کو یقینًی بناتے قارئین کو اس میں غرق کریں,مستند دھیما لہجہ استعمال کریں اپنی کہانی کو موثر و بہترین انداز میں پہچانے کے لیے نحو کا استعمال کیا جا سکتا ہے,اس کے علاوہ رموزاوقاف بھی تحریر کی عکاسی میں بہترین کردار ادا کرتے ہیں۔


How To Find Your Writing Style  2 by Ahmed Hassan Noori


Have an adaptable voice


آپ کو ایک مظبوط و موثر آواز و انداز رکھنا ہو گا جبکہ آپ کے پاس ایک پراعتماد اور مستقل آواز ہونا چاہئے آپ کا تحریر انداز اس بات سے مطابقت رکھ سکتا ہے کہ آپ کیا لکھ رہے ہیں اور کیا نہیں۔مختلف جینرز  genres مختلف قسم کے رائٹنگ اسٹال میں موثر ثابت ہو سکتے ہیں۔تخلیقی قلمی انداز میں آپ کی شخصیت راوی کے نقطہ نظر پر منحصر ہو گئی اور آیا کہ کہانی سنائی کس شخص کے ذریعے جا رہی ہے پہلے یاں تیسرے شخص کے,بھاری مکالمے کے ساتھ آپ کو تحریر لکھنا جیسا کہ ٹی وی اسکرین پلے اور اسی میں ایک مصنف کو ہر کردار کے اعتبار سے شخصیت سازی کرنا ہو گئی۔

اسے کچھ مزید وضاحت دیتے آسان کرنے کی کوشش کرتے ہیں,مثال کے طور پر آپ نے اپنی کہانی میں ہیرو ہیروئن کا کردار تشکیل دیا اس کے لیے س سب سے پہلے تو اس شخص کی ایک نیچر ڈولپ کرنا پڑتی ہے یوں ہی تو نہیں نہ آپ کسی کو بھی اٹھا کر اپنی کہانی کے لیڈ رول میں سیٹ اپ کر دیتے آپ سے سے پہلے اس کردار کو ایکسپلور کرتے ہیں۔کہنے کا مقصد یہ ہے کہ آپ کردار کو جیتے ہیں,اُسے کے ساتھ زندگی گزرتے ہیں اُسے اپنی زندگی کا حصہ مانتے ہیں۔اسی طرح ایک لڑکی کے کردار کو بھی شروع سے لے کر اختتام تک ایک لکھاری مسلسل تعمیر کرتا ہے۔تو جس طرح آپ اپنے کرداروں کی تعمیر کرتے ہیں اپنے لفظوں کی تعمیر کرتے اپنی تحریر میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔



Step out of your comfort zone

اپنے کنفرٹ زون سے باہر نکلیں۔

لکھاری وہ نہیں ہوتا جو کہ اپنے اردگرد ایک خول تعمیر کرتے صرف ان چیزوں پر لکھتا ہے جو کہ اُس کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتی ہیں,یعنی کہنے کا مقصد یہ ہے کہ وہ کسی کی تعمیر شدہ عمارت پر اپنا مکان تعمیر نہیں کرتا بلکہ سختیوں اور مشکلات کو برداشت کرتے ہوئے وہ اپنے کنفرٹ زون کو چھوڑتا ہے,اور مضبوط بنیادیں تعمیر کرتے اپنا محل بناتا ہے۔اپنی تحریر میں تھوڑا سا مختلف تجربہ کرنے سے گھبرائیں نہیں کیونکہ وہ ٹرینڈ جس پر آپ قلم اٹھا رہے تھے وہ بھی کسی مصنف کا ہی سیٹ کیا ہوا تھا اور یہ ٹرینڈ بھی ایک مصنف ہی سیٹ کر رہا ہے۔اگرچہ آپ کے اسلوب سے یہ لازمًا ظاہر ہونا چاہیے کہ آپ کون ہیں اور کیا لکھ رہے ہیں۔یہ عمل آپ کی ادبی شخصیت کے پھیلاؤ کے لیے موثر ثابت ہو سکتا ہے اور آپ اس کے لیے مخلتف قلمی آلات کا بھی استمعال کر سکتے ہیں۔


Read other authors 


ایک لکھاری کے پاس مطالعہ کا تویل ذخیرہ ہوتا ہے سو دوسرے مصنفین کو پڑھیں جو آپ سے زیادہ سینئر اور تجربہ کار ہیں مثال کے طور پر آپ ہاشم ندیم,ریاض عاقب کھوکھر,اشفاق احمد,فرحت اشتیاق,نگہت عبداللہ,مارگریٹ اٹوڈ,سٹیفن کنگ,آرنسٹ ہیمنگوے کو پڑھ سکتے ہیں سب مصنفین اپنا ایک مفرد انداز تحریر و لہجہ و بیان رکھتے ہیں ک دور سے ہی پہچان لیے جاتے ہیں۔ہر مصنف کا ایک الگ تحریری انداز ہوتا ہے جو کہ اُس نے اپنے قلمی سفر کے دوران تیار کیا ہوتا ہے,آپ اپنے پسندیدہ مصنفین کو بھی پڑھیں لیکن سب سے اہم بات ان مصنفین کو بھی پڑھیں جو کہ آپ کے لیے بلکل نئے تھے جن کو پہلے کبھی آپ نے نہیں پڑھا ایسا کرنے سے آپ کو ان کے انداز بیان کے بارے میں پتا چلے گا کہ آیا وہ لوگ جملے کی کانٹ چھانٹ 
کیسے کرتے ہیں،کہانی میں بےجا توالت سے کیسے اجتناب برتے ہیں وغیرہ آپ کو سیکھنے کو ملے گا۔

How To Find Your Writing Style  2 by Ahmed Hassan Noori


Write often

اکثر لکھیں۔


اچھے لکھاریوں کی عادت ہوتی ہے روزانہ کی بنیاد پر لکھتے ہیں۔جنتا زیادہ آپ لکھیں اتنا زیادہ آپ اپنی ٹون،وائس،اور اسٹائل پر فوکس کر سکیں گئے۔زیادہ لکھنے سے مراد میری یہ نہیں ہے کہ آپ ایک دن میں بیس بیس ناولز لکھتے پھریں،نہ آپ سے انتا لکھا جائے گا اور نہ ہی آپ اتنا لکھ سکتے ہیں،اس لیے مناسب لکھیں اور اتنا لکھیں جو کہ کم از کم آپ کے لیے بھی فائدہ مند ہو۔عام اصولوں کے مطابق کہ ایک پروفیشن لکھاری ایک سے تین صفحوں کے درمیان اپنی تحریر رکھتا ہے اور ڈیلی بیسز کی بنیاد پر لکھتا ہے۔
"دیکھیں میرا ذاتی تجربہ ہے کہ کبھی ایک لمٹ سے بڑھا کر زیادہ نہ لکھیں کیونکہ یہ آپ کے لیے بھی نامناسب اور غلط ہوتا ہے،ایک ساتھ ہی نان اسٹاپ لکھنے کے بہت سے نقصانات ہو سکتے ہیں مثال کے طور پر آپ کے جملوں سے چانشی جا سکتی ہے،اور سب سے بڑا نقصان اکثر رائٹرز،رائٹربلاک کا شکار ہو جاتے ہیں جو کہ ایسی کیفیت ہے جس میں انسان کے ذہن میں کہانی تو ہوتی ہے لیکن لکھنے کے لیے الفاظ نہیں،میں تقریبًا پانچ سال سے قلم ے ساتھ زور آزمائی کر رہا ہوں لیکن اس عرصے میں کم کم ہی اس کیفیت کا شکار ہوا ہوں،اگر ہوا بھی ہوں تو جلد ہی اس سے باہر نکل آیا ہوں۔اس لیے کم لکھیں لیکن مناسب وقفوں کے ساتھ لکھیں،ڈیلی لکھیں۔


Hone your craft

اپنے ہنر کو بہتر بنائیں


Once you feel like you have a handle on your personal style, consider these other, more technical ways you can further improve your writing style.

ایک بار جب آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے ذاتی انداز پر قابو پا لیا گیا ہے، تو ان دیگر، مزید تکنیکی طریقوں پر غور کریں جن سے آپ 
اپنے تحریری انداز کو مزید بہتر بنا سکتے ہیں۔


امید ہے میری یہ کوشش آپ کے کام آئی ہو۔

جزاک اللہ!
احمد حسن نوری
26 اپریل2022

 

Post a Comment

0 Comments