Breaking News

6/recent/ticker-posts

Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori

  

 Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori


Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori

اگر آپ پاکستان کے کسی بھی کونے میں رہتے ہیں تو آپ ڈاکٹر رتھ فاؤ کہ قرض دار ہیں،اسی انسان کی بدولت آپ ایک صحت مند زندگی گزار رہے ہیں۔


9 ستمبر 1929 کو جرمنی کے ایک عیسائی گھر میں پیدا ہونے والی لڑکی کا نام "رتھ کیترینا مارتھا فاؤ "رکھا گیا جو کہ بعد میں 'ڈاکٹر رُتھ فاؤ' کے نام سے مشہور ہوئیں دوسری جنگ عظیم سے متاثر اس خاتون کا خاندان مغربی جرمنی میں مقیم ہوا یہاں سے انھیں نے اپنی تعلیم کا آغاز کیا اور 1949 میں یونیوسٹی آف مین سے اپنی ڈگری مکمل کی زندگی میں کچھ کرنے کی جستجو ڈاکٹر رتھ فاؤ کو ایک مشنری تنظیم کی جانب لے آئی جس کا نام دختران ابن مریم تھا یہاں سے انھوں نے انسانیت کی خدمت کو اپنا شعار بنا لیا۔

 1958 کی ایک شام اس خاتوں نے اپنے کمرے میں موجود ایک نجی چینل پر پاکستان میں پڑھتے کوڑھ یعنی جزام کے مریضوں پر ایک دستاویزی فلم دیکھی جس میں مریضوں  کی حالت زار اور گلتے سڑھتے جسم دیکھ انھیں بڑا دکھ ہوا۔انھوں نے پاکستان آ کر ان مریضوں کے علاج کا فیصلہ کیا۔


Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori

کوڑھ موزی اور خطرناک مرض ہے جس میں مریض کا جسم گلنا شروع ہوجاتا ہے جسم میں پیپ پڑھ جاتی ہے اور اس کے ساتھ ہی انسان کا جسم ٹوٹ کر نیچے گرنے لگتا ہے کوڑھ کے مرض کے شکار شخص کے جسم سے خطرناک قسم کی بدبو آنے لگتی ہے۔کوڑی اپنے جسم کے اعضا کو بچانے کے لیے اپنے ہاتھوں پاؤں کو کپڑوں میں لپٹ کر رکھتے ہیں۔

       کوڑی احاطے


پاکستان میں ان دنوں یہ مرض لاعلاج سمجھا جاتا ہے چنانچہ جنھیں یہ مرض لاحق ہوتا انھیں دور کہیں کھنڈرات یعنی شہر سے باہر پھینک دیا جاتا تھا،اور وہ شخص ویرانوں میں سسک سسک کر مر جاتا تھا۔پاکستان میں کوڑی کے ہزاروں مریض موجود تھے اور یہ مرض پھیلتا ہی جا رہا تھا ملک کے چند مخیر خطرات کی جانب سے شہر سے باہر کچھ رہائش گاہیں بنا دی گئی تھیں یہ رہائش گاہیں کوڑی احاطے کہاتیں تھیں،لوگ یہاں سے آنکھ،منھ،کان لپیٹ کر گزرتے تھے، یہاں کھانا دیواروں کے باہر سے اندر پھنک دیتے تھے اور لوگ وہاں موجود مٹی اور کیچڑ سے لتھڑی ہوئی روٹیاں پکڑ کر کھا لیتے تھے،اسلامی جموریہ پاکستان میں تقریبًا تمام ہی علاقوں میں کوڑی احاطے موجود تھے جہاں ہزاروں لوگ پڑے اپنی موت کا انتظار کر رہے تھے کیونکہ ان دنوں کوڑی کو پاکستان میں لا علاج سمجھا جاتا تھا،اس مرض کے شکار شخص کے پاس صرف دو ہی آپشن تھے یاں تو سسک سسک کر ماجاتا یاں خود کشی کرتا کیونکہ اس کا کوئی علاج توتھا نہیں اس زمانے میں


Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori

1960 میں پاکستان کی تقدیر اور یہاں چلتے موت کے اس کھیل کے ختم ہونے کا وقت آن پہنچا جب ڈاکٹر رتھ فاؤ کو ان کی مرضی کے بعد مشنری تنظیم نے پاکستان بھیجا۔یہاں آنے کے بعد آپ نے جزام کے مریضوں کی حالت زاد دیکھی تو واپس جانے کا فیصلہ نہ کیا بلکہ یہاں کی ہی ہو کر رہ گئیں،انھوں نے کراچی ریلوے اسٹیشن کے پیچھے 'میکلوڈ روڈ' پر چھوٹے سے فری کلینک کا آغاز کیا جو کہ میری ایڈیلیک لیپرڈ سیک کلینک سے قائم ہونے والا یہ کلینک جزام کے مریضوں کے علاج کے ساتھ ساتھ ان کے لواحقین کی مدد بھی کرتا تھا اور حیرت کی بات یہ تھی کہ یہ کلینک ایک جھونپڑے میں بنایا گیا تھا۔

Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori

اسی عرصہ کے  دوران ڈاکٹر آئی کے گل نے بھی انھیں جوائن کر لیا مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے باعث 1963 میں انھوں نے باقائدہ کلینک کی ایک بلڈنگ خریدی جہاں ناصرف کراچی بلکہ پورے پاکستان سے لوگ علاج کروانے کو آتے یہاں تک کہ افغانستان سے آںے والے جزامیوں کا بھی علاج کیا جانے لگا۔

مریضوں کی بڑھتی تعداد کے باعث ڈاکٹر رتھ فاؤ نے کراچی کے مزید علاقوں میں چھوٹے چھوٹے کلینک تعمیر کیے اس کے علاوہ آپ نے ملک کے دیگر علاقوں کا سفر کرتے وہاں خود لوگوں کی تربیت کی آپ نے جزام کے مریضوں کے علاج کے لیے نا صرف پاکستان بلکہ جرمنی سے بھی عطیات جمع کیے،اور کراچی کے علاوہ راولپنڈی میں بھی لیپسی کنٹرول ہسپتال قائم کیے گئے،اس کے لیے انھوں نے نیشنل لیپسی پروگرام کنڑول ترتیب دینے میں بھی اہم کردار ادا کیا۔

کوڑی کا خاتمہ اور رتھ فائو کا کردار


ڈاکٹر رتھ فاو،ان کی ساتھی سسٹر بیرنس،اور ڈاکٹر آئی کے گل کی بے لوث خدمات کی وجہ سے پاکستان سے کوڑی کا مرض ختم ہو گیا اور اقوام متحدہ کے زیلی ادارے 

world health orgnization کی جانب سے 1996 میں پاکستان کو ایشاء کے ان اولین ممالک میں شامل کیا جہاں جزام کے مرض پر کامیابی کے ساتھ قابو پایا گیا۔


حکومت پاکستان نے 1988 میں پاکستان کی شہرت نے ان کی اعزادی شہرت بھی دے دی،ڈاکٹر روتھ فاؤ کی خدمات کے باعث پاکستان،جرمنی اور دیگر ممالک نے بھی انھیں بے شمار اعزازی انعامات سے نوازا،جن میں سر فہرست

نشان قائد اعظم

حلال پاکستان

حلال امتیاز

جرمنی کا آرڈر آف میرٹ 

اس کے علاوہ دیگر بے شمار اعزازات شامل ہیں آغا خان یونیوسٹی کی جانب سے آپ کو ڈاکٹر آف سائنس کا ایواڈ بھی دیا گیا۔آپ جرمنی اور پاکستان دونوں کی شہریت رکھتی تھیں آپ پچھلے 56 برس سے پاکستانیوں کی خدمت میں مصروف تھیں اور آپ ان افرا کے جسم دھوتی و گلے سڑے جسموں کے درمیاں رہتیں جن کا ان کے اپنے بھی نہیں ملتے تھے۔آپ اردو زبان روانی سے بولتی تھیں،آپ پاکستان کا رویتی لباس پہنتیں تھیں،ڈاکٹر صاحبہ پانچ کتابیوں کی مصنفہ تھیں اور آپ کو پاکستان کی مدد ٹریسا کے خطاب سے بھی جانا جاتا ہے۔


Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori


آپ کی وفات

Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori

ایک لمبا عرصہ بیمار رہنے کے بعد آپ 10 اگست 2017 کو کراچی میں انتقال کر گئیں آپ کی آخری رسومات سینٹ پیٹرک چرچ میں ادا کی گئیں تھیں آور آپ کو گورا قبرستان میں مکمل سرکاری اعزازات کے ساتھ دفن کیا گیا ان کی میت کو پاکستان کے سبز حلالی پرچم میں لیپٹا گیا اور پاکستان چاک وچوبند دستے نے انھیں سلامی پیش کی 

آپ کی آخری رسومات میں جرمنی سے آپ کے عزیر و اقارب اور پاکستان کی اعلی سرکاری اور فوجی شخصیات نے شرکت کی ڈاکٹر رتھ فاؤ نے اپنی زندگی میں نے پاکستان میں تدفین کی خواہش ظاہر کی تھی آپ کی اعزاز میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے 50 ہزار سکے رائج کیے ہیں۔

پاکستان میں آج بھی ان کے نام پر کئی ہسپتال اور  تعلیمی ادارے قائم ہیں۔جن میں فضائیہ،رتفا میڈیکل کالج،اور کراچی  میں ڈاکٹر رتفا میڈیکل کالج قابل ذکر ہیں۔

Ruth Katherina Martha Pfau by Ahmed Hasasn noori

ڈاکٹر رتھ فا ؤپاکستان کے ہر اُس شہری کی محسن ہیں جو کہ کوڑی کے مرض کا شکار رہا یہ سچ ہے کہ اگر وہ اپنے ساتھیوں سمیت پاکستان نہ آتیں،اور اپنی زندگی اپنے وصائل خرچ نہ کرتیں تو آج پاکستان میں لاکھوں کوڑی پھر رہے ہوتے،ہم پاکستانی آج ان کے مقروض ہیں۔

احمدحسن نوری
15-05-2022


اسلام علیکم!

اگر آپ میں لکھنے کی صلاحیت ہے  اور آپ نے کوئی تحریر لکھی ہے یا لکھنا چاہتے ہیں  اور یہ خواہش کرتے ہیں کہ دنیا آپ کی تحریر پڑھے ۔ تو ابھی "Classic Novel Mine"  کی ٹیم سے رابطہ کریں۔کلاسک  ناول   مائن”    Classic Novel Mine  ایک ایسا  انٹرنیشنل پلیٹ فارم ہے جو کہ  آپ کی تحریر کو آن لائن پبلش کرتا ہے ۔ تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس سے مستفید  ہو سکیں۔  کسی بھی قسم کا  غیر  اخلاقی(بولڈ اینڈ  چیپ  رومینس) ، ناول ، تحریر ،افسانہ ،آرٹیکل ،کالم، شاعری ہماری ویب سائیٹ پر پوسٹ  نہیں کی جائے گئی     سو ایسے لوگ  اس سے دور رہیں  ۔باقی گر آپ ہماری ویب پر  اپنا کوئی بھی ناول، افسانہ ،  ناولٹ، کالم، کوئی آرٹیکل یا شاعری پوسٹ کروانا چاہتے ہیں تو ابھی ہمیں ای میل کریں۔

classicnovelmine@gmail.com

اس کے علاوہ آپ ہمارے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں۔

 = Classic Novel MineFB Page

FB Group = Classic Novel Mine 







Post a Comment

0 Comments